حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے نائب چیئرمین حجت الاسلام والمسلمین سید احمد اقبال رضوی نے حالیہ دنوں طوفان الاقصٰی اور شہید سید حسن نصر اللّٰہ کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے منعقدہ ایک آنلائن ویبینار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طوفان الاقصٰی ایک سال پہلے سات اکتوبر 2023ع کو ایک بابرکت جہادی کاروائی اور انتہائی سادگی کے ساتھ انجام پائی، لیکن اس کے اثرات ایک انقلاب کے طور پر دنیا میں سامنے آئے۔ ایک سال میں ایک ایسا انقلاب آیا ہے کہ دنیا پلٹ گئی ہے، دنیا کے افکار پلٹ چکے ہیں، دنیا کے views پلٹ چکے ہیں؛ عالم غرب دوسرے انداز سے سوچنے لگا، عالم اسلام دوسرے انداز سے سوچنے لگا اور وہ اسرائیل جو دنیا کا ایسا ملک سمجھا جاتا تھا کہ جسے کوئی شکست نہیں دے سکتا اور اس کے ناپاک اور ناجائز وجود کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تسلیم کرنے کی آخری کوشش ہو رہی تھی، ایسے میں طوفان الاقصٰی کی کاروائی انتہائی بابرکت ثابت ہوئی اور یہ انتہائی اہم کاروائی تھی۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سات اکتوبر کا واقعہ اور کاروائی نے دشمن کے معادلات اور ان کے تمام حساب و کتاب کو الٹ کر رکھ دیا ہے، کہا کہ کبھی اسرائیل ایک ایسا ملک تصور کیا جاتا تھا عالم غرب کی نگاہ میں legitimate تھا اور ہمارے اسلامی ممالک بھی اسے کافی حد تک legitimate تسلیم کر چکے تھے، قانونی تسلیم کر چکے تھے (جبری طور پر یا اپنی مرضی سے) یا مفاد کے تحت، ہر لحاظ سے اسرائیل کو تسلیم کر چکے تھے اور آخری جو مرحلہ تھا وہ تھا سعودی عرب کی طرف سے اسے تسلیم کرنے کا۔ یہ بالکل وہ وقت تھا کہ اگر آپ کو یاد ہو تو یہ بات کی جا رہی تھی کہ آج یا کل میں سعودی عرب تسلیم کر لے گا اور اس کے فوراً بعد پاکستان جو ایک ایٹمی ملک ہے اور 23 کروڑ آبادی پر مشتمل ملک ہے، اتنا بڑا ملک فوری طور پر تسلیم کرلے گا؛ یا یہ بات ہو رہی تھی کہ پہلے [اسرائیل کو] پاکستان سے تسلیم کروایا جائے گا اور اس کے بعد پھر سعودی عرب تسلیم کرے گا۔
حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی نے مزید کہا کہ بہر حال یہ domino کی طرح ایک بڑے مسلم ملک سعودی عرب، جہاں پر خانۂ کعبہ موجود ہے، جہاں پر مدینہ موجود ہے، نے اگر اسے تسلیم کر لیا ہوتا تو اس کے بعد پاکستان کا نمبر حتمی تھا اور ہمارے حکمران بھی افسوس کے ساتھ یورپ، امریکہ، برطانیہ اور عرب ممالک کی ہمیشہ سے غلامی کرتے چلے آئے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے، اگر یہ domino شروع ہو جاتا، تو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اسرائیل محفوظ ہو جاتا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قضیۂ فلسطین کو لپیٹ دیا جاتا، لہٰذا وہ جو 75 سالہ تحریک تھی، 75 سالہ جو زحمتیں تھیں، قربانیاں تھیں، وہ سب کے سب ختم ہو جاتیں، لہٰذا سات اکتوبر کی یہ جو کاروائی تھی، حماس نے جسے انجام دیا، جہاد اسلامی نے جسے انجام دیا، مجاہدین اسلام نے جسے انجام دیا، میں سمجھتا ہوں یہ انتہائی الہامی، بابرکت اور انتہائی strategic تھی، جس کے بعد پوری جنگ کے تمام معادلات بدل گئے، politically بھی اگر ہم دیکھیں تو معادلات بدل گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ یورپ جو اسرائیل کو ایک legitimate ریاست کے طور پر دیکھنے لگا تھا اور یہ بات establish ہوچکی تھی، سات اکتوبر کی کاروائی کے بعد، مغربی ممالک کے عام افراد کا view بالکل change ہو گیا، حتیٰ کہ مغربی ممالک کی جو حکومتیں ہیں وہ بھی بعض اوقات غاصب اسرائیل کی مذمت کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں اور فلسطینیوں کے حق میں statements دیئے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم کے نائب چیئرمین نے سید مقاومت، سید حسن نصر اللّٰہ شہید کو زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرا سلام ہو سید حسن نصر اللہ پر، میرا سلام ہو اس عظیم شہید پر، کہ جس نے صرف 32 سال، بلکہ غاصب اسرائیل کے خلاف اپنی زندگی کے کم از کم 50 سال جہاد کے لیے صرف کیے۔
حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ آج مقاومت اتنی مضبوط ہو گئی ہے کہ ہم دیکھ رہے ہیں۔ ٹھیک ہے کہ سید حسن نصر اللہ شہید ہو گئے، ان کی بہت اہم اہم قیادتیں شہید ہو گئیں، اوپر کے Layer کو انہوں نے اڑانے کی کوشش کی؛ لیکن الحمد للہ حزب اللہ اتنی مضبوط جماعت ہے، اتنی طاقتور جماعت ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ اتنا بڑا جھٹکا لگنے کے باوجود، اتنے بڑے صدمے کے باوجود، اتنے بڑے غم کے باوجود، دنیا عزادار ہے اور حزب اللہ خود بھی عزادار ہے، لیکن دوسرے دن سے غاصب اسرائیل کے خلاف حزب اللہ جس طرح کھڑی ہو گئی ہے وہ قابلِ ذکر ہے۔
انہوں نے غاصب اسرائیل کے خلاف حزب اللہ لبنان کے کامیاب حملوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ نے حیفا کے اوپر حملے کئے اور حیفا غاصب اسرائیل کا اتنا important شہر ہے وہاں اس کا infrastructure اتنا important ہے اور ان حملوں کے نتیجے میں صیہونی ہجرت پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حزب اللہ نے حیفا پر جو حملہ کیا ہے وہ تاریخ کا اہم حملہ ہے۔
حجت الاسلام سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ حزب اللہ کے غاصب اسرائیل پر مسلسل حملوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سید حسن نصر اللہ چلے گئے ہیں، لیکن وہ ایک ایسا نظام چھوڑ کر گئے ہیں، ایسی جدید (نسل) تیار کرکے چلے گئے ہیں کہ ان شاء اللہ مقاومت کا پرچم جھکنے والا نہیں ہے، حزب اللہ ختم ہونے والی نہیں ہے، حزب اللہ ایک تنظیم کا نام نہیں ہے، حزب اللہ ایک ideology کا نام ہے، حزب اللہ ایک سیاسی جماعت نہیں ہے، حزب اللہ کوئی فلاحی جماعت نہیں ہے، حزب اللہ ایک ideology کا نام ہے۔ ایسی حزب اللہی تنظیموں کے بارے میں قرآن نے کہا ہے: فَإِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ. حزب اللہ ہی غالب آنے والی ہے۔
آخر میں ایم ڈبلیو ایم کے نائب چیئرمین نے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی امام سید علی حسینی خامنہ ای مدظلہ نے شہید قاسم سلیمانی کے بعد، سید حسن نصر اللّٰہ کی شخصیت کو بھی مکتب سے تعبیر فرمائی ہے، لہٰذا ہمیں سید کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔